کیا جنرل عاصم منیر پاکستان کو بحرانوں سے نکال پائیں گے؟
ابتدا میں نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے متعلق یہ تصور تھا کہ وہ ایک کمزور آرمی چیف ثابت ہوں گے.

تحریر : ارشد فاروق بٹ
ایک عرصہ ہوا پاکستان کے تھنک ٹینکس غیر ملکی پراپیگنڈے کے سامنے بے بس تھے. ہمارے اپنے ہی کچھ صحافی، میڈیا ہاؤسز اور سیاستدان غیر ملکی آقاؤں کے اشارے پر افواج پاکستان کے خلاف زہریلے بیانیے کا حصہ بن چکے تھے. ایسے حالات میں افواج پاکستان میں کمان کی تبدیلی ہوئی.
ابتدا میں نئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے متعلق یہ تصور تھا کہ وہ ایک کمزور آرمی چیف ثابت ہوں گے. سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی طویل عرصے تک تعیناتی، توسیع اور متنازعہ اقدامات سے جو ماحول بن چکا تھا اس سے خلاصی کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی تھی.
یہ وہ دور تھا جب پاکستان تحریک انصاف کی مقبولیت آسمانوں کو چھو رہی تھی. چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا افواج پاکستان کے خلاف ایک مخصوص بیانیہ جنگ کی صورت اختیار کر چکا تھا. مقبولیت کے زعم میں چیئرمین پی ٹی آئی نے 9 مئی کو اپنا آخری کارڈ کھیلا اور اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی.
آرمی چیف جنرل عاصم منیر ادارے کی ساکھ ، پاکستان کی سالمیت اور غیر ملکی پراپیگنڈہ فیکٹریوں کے خلاف کھل کر سامنے آئے اور ایسے اقدامات اٹھائے کہ اندرونی و بیرونی محاذوں پر سرگرم سازشی فیکٹریاں بقاء کی جنگ میں مصروف ہیں.
اس خانہ جنگی کے دوران ایک بات روز روشن کی طرح عیاں ہوگئی ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کو پاکستان اور اس کی معاشی حالت سے کوئی دلچسپی نہیں ہے.
آرمی چیف کا امریکہ کی بجائے ہمسایہ ممالک کی جانب جھکاؤ ایک نئے دور کا آغاز ہے. دیکھنا یہ ہے کہ کیا وہ اپنی تعیناتی کے دوران پاکستان کو بحرانوں سے نکال پائیں گے!
پاکستان اس وقت آتش فشاں کے دہانے پر کھڑا ہے. مایوسی، غربت اور بے یقینی کی فضا میں عوام اچھے دنوں کی آس میں سانسیں پوری کر رہے ہیں. بنگلہ دیش، بھارت اور دیگر ہمسایہ ممالک کی معاشی میدان میں کامیابی میں ہمارے لیے بھی ایک سبق ہے کہ اب تمام فریقین کو صراط مستقیم اختیار کرنا ہوگا. اور آرمی چیف کی آئندہ پالیسی اس بات کا فیصلہ کرے گی کہ پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنانے کا خواب پورا ہوتاہے یا نہیں.