کیا نیا ‘میثاق معیشت’ انتخابات سے فرار کی ایک کوشش ہے؟
آرمی چیف کی جانب سے سامنے رکھے گئے میثاق معیشت کے مندرجہ بالا نکات کے اہداف چند مہینوں میں حاصل ہونا ناممکن ہیں.

تحریر: ارشد فاروق بٹ
پاکستان کے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے میثاق معیشت کے لیے کراچی اور لاہور میں بزنس کمیونٹی کی ایک بڑی تعداد سے طویل ملاقاتیں کی ہیں.
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کیساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے تاجر رہنماؤں صدر ایف پی سی سی آئی عرفان اقبال شیخ اور زبیر موتی والا نے انکشاف کیا ہے کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کاروباری برادری سے ملاقاتیں معیشت کی بحالی کیلئے سوچے گئے ایک منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کی جا رہی ہیں جس کے آٹھ اہم نکات درج ذیل ہیں.
1. سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے آرمی چیف سے پاکستانی بیورو کریسی اور کرپشن کی شکایت کی اور انہیں کنٹرول کرنے کا کہا. سرمایہ کاری کی راہ میں بیوروکریسی کی رکاوٹوں کو دور کیا جائے گا.
2. سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے 25، 25 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے. سعودی عرب آئی ٹی، منرلز، زراعت اور دفاع میں سرمایہ کاری کرے گا.
3. اسمگلنگ، ایف بی آر ، بارڈر کنٹرول اور سوشل میڈیا کیلئے 4 ٹاسک بنا جائیں گی.
4. آرمی چیف نے کور کمانڈر کو ہدایت کی ہے کہ کراچی میں ایک لیٹر بھی ایرانی پٹرول نہیں آنا چاہئے.
5. منی ایکسچینج کمپنیوں کوٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا اور ایکسچینج ریٹ میں شفافیت لائی جائے گی.
6. کرپشن روکی جائے گی اور قبضہ مافیا ، بھتہ مافیا کو کنٹرول کیا جائے گا.
7. آرمی چیف سرمایہ کاری لانے کے لیے قطر اور کویت بھی جائیں گے.
8. پاکستان میں 1.1 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین ہی رہ سکتے ہیں باقی لوگوں کو اپنے ملک افغانستان جانا ہوگا.
آرمی چیف کی جانب سے سامنے رکھے گئے میثاق معیشت کے مندرجہ بالا نکات کے اہداف چند مہینوں میں حاصل ہونا ناممکن ہیں. بظاہر لگتا ہے کہ الیکشن ایک یا دو سال کے لیے ملتوی کیے جائیں گے. اس عرصے میں معاشی مقاصد حاصل ہوتے ہیں یا نہیں، تاہم سیاسی مخالفین کو ضرور ٹھکانے لگایا جائے گا.
سوال یہ ہے کہ گزشتہ چند ماہ میں ہزاروں ٹن چینی پاکستان سے سمگل ہو کر افغانستان کیسے پہنچی؟بارڈر کنٹرول کس کی ذمہ داری ہے؟ ایرانی تیل کس کی اجازت سے سمگل ہو کر پاکستان آ رہا ہے؟ تنخواہیں ڈکارنے والے ادارے اپنا کام کیوں نہیں کر رہے؟
پاکستان آج بدترین معاشی بحران سے دو چار ہے جس کی بڑی وجہ ماضی قریب کے دو رجیم چینج آپریشن ہیں. 2017 میں مسلم لیگ ن کی بہتر پرفارم کرتی حکومت کے لیڈران کو جس طرح سے جیلوں میں ڈالا گیا اور پھر پی ٹی آئی حکومت کے ساتھ جو کیا گیا اس کے اثرات سے نکلنے میں شاید ایک دہائی سے بھی زیادہ عرصہ درکار ہے. آج پاکستان کے ہر شہر میں شہری بجلی کے بلوں کو لے کر سراپا احتجاج ہیں اور غریب خودکشیاں کر رہے ہیں. گزشتہ چھ ماہ میں ساڑھے چار لاکھ پاکستانی ملک چھوڑ گئے ہیں جن میں ڈاکٹرز، انجینئرز، آئی ٹی ماہرین، بینک مینجرز اور دیگر شعبوں کے افراد شامل ہیں.
مقتدرہ کو چاہئے کہ اس ملک کو تجربہ گاہ بنانے کی بجائے آئین و قانون پر عمل کرتے ہوئے صاف و شفاف الیکشن ہونے دے. ہائیکورٹس سے کھیل کود بند کیجئے. ان کے فیصلوں کا احترام کیجئے. کیا اچھا ہے کیا برا اس کا فیصلہ عوام کو کرنے دیجئے. بقول سینیٹر رضا ربانی "انتخابات سے فرار کی کوئی بھی کوشش وفاق کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے.”